ایک تحقیق کے مطابق مختلف سبزیاں، پھل اور مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھانے کو ترجیح دیتے ہیں ان میں یہ امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
برٹش سائیکاٹری جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق اوسط عمر کے پینتیس سو سرکاری ملازمین پر پانچ سال تک کی گئی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق برطانیہ میں خوراک اور ذہنی دباؤ کے حوالے سے پہلی بار ایسی تحقیق کی گئی ہے۔
ماہرین نے تحقیق میں شامل پینتیس سو افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جو سبزیوں، پھلوں پر مشتمل تھی جبکہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔
اس بعد دونوں گروپوں میں شامل افراد کا طبی ریکارڈ، عمر، تعلیم، جسمانی سرگرمیاں اور تمباکو نوشی کی عادات کے مطابق مشاہدہ کیا گیا۔مستقبل میں دونوں گروپس
میں شامل افراد میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے نتائج بہت مختلف تھے۔ایسے افراد جن کو سبزیاں وغیر دی گئی تھیں ان میں دوسرے افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کے پچیس فیصد کم امکانات تھے جبکہ ایسے افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیاء کھاتے تھے ان کو ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے پچھہتر فیصد زیادہ خطرہ تھا۔
مینٹل ہیلتھ فاونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر اینڈرویو میکلکوچ کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری خوراک کا ذہنی صحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کی تحقیقات اس لیے لازمی ہونی چاہیے تاکہ ذہنی بیماریوں کو زیادہ بہتر طور پر جان سکیں۔ ان کے بقول موجودہ دور میں کم صحت مند خوراک کھانے کے روجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔
’ برطانیہ کی آبادی تازہ تیار کردہ کم عذائیت، شکر اور موٹاپے والی خوراک کھاتی ہے۔ ہم ان لوگوں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انھیں تازہ خوراک کی بجائے فاسٹ فوڈ کے ریستوران وافر تعداد میں میسر ہیں۔‘